کچھ عشق تھا، کچھ مجبوری تھی سو میں نے جیون وار دیا کچھ عشق تھا، کچھ مجبوری تھی سو میں نے جیون وار دیا میں کیسا زندہ آدمی تھا... میں کیسا زندہ آدمی تھا، اک شخص نے مجھ کو مار دیا کچھ عشق تھا، کچھ مجبوری تھی سو میں نے جیون وار دیا ♪ یہ سجا سجایا گھر، ساتھی، مِری ذات نہیں، مِرا حال نہیں یہ سجا سجایا گھر، ساتھی، مِری ذات نہیں، مِرا حال نہیں اے کاش، کبھی تم جان سکو... اے کاش، کبھی تم جان سکو جو اِس سکھ نے آزار دیا کچھ عشق تھا، کچھ مجبوری تھی سو میں نے جیون وار دیا ♪ میں کھلی ہوئی اک سچائی، مجھے جاننے والے جانتے ہیں میں کھلی ہوئی اک سچائی، مجھے جاننے والے جانتے ہیں میں نے کن لوگوں سے نفرت کی... میں نے کن لوگوں سے نفرت کی اور کن لوگوں کو پیار دیا کچھ عشق تھا، کچھ مجبوری تھی سو میں نے جیون وار دیا ♪ وہ عشق بہت مشکل تھا مگر آسان نہ تھا یوں جینا بھی وہ عشق بہت مشکل تھا مگر آسان نہ تھا یوں جینا بھی اُس عشق نے زندہ رہنے کا... اُس عشق نے زندہ رہنے کا مجھے ظرف دیا، پندار دیا کچھ عشق تھا، کچھ مجبوری تھی سو میں نے جیون وار دیا ♪ مِرے بچوں کو اللہ رکھے، اِن تازہ ہوا کے جھونکوں نے مِرے بچوں کو اللہ رکھے، اِن تازہ ہوا کے جھونکوں نے میں خشک پیڑ خزاں کا تھا... میں خشک پیڑ خزاں کا تھا، مجھے کیسا برگ و بار دیا کچھ عشق تھا، کچھ مجبوری تھی سو میں نے جیون وار دیا میں کیسا زندہ آدمی تھا... میں کیسا زندہ آدمی تھا، اک شخص نے مجھ کو مار دیا کچھ عشق تھا، کچھ مجبوری تھی سو میں نے جیون وار دیا