دل میں تتلیاں اڑنے لگی ہیں آج کیوں راستہ نیا، باتیں نئی نئی ہیں کیوں دل میں ہے جو کہنا ہے وہ دل کی کیوں دل میں رہے لوگوں کی اب بہت سن چکی کرنا ہے جو دل کہے سر پہ میرے ہے اب کھلا آسماں پنکھ بکھیرے میں اڑ چلی ہوں وہاں سر پہ میرے ہے اب کھلا آسماں پنکھ بکھیرے میں اڑ چلی ہوں وہاں ♪ سن لیا جس نے بھی جو کہا خود کو تھا خود میں ہی کھو دیا ہونا تھا جو کچھ بھی ہو گیا رو لیا، اب بہت رو لیا سہہ کے ستم آنسو میرے کیوں بے وجہ تھے بہے لوگوں کی اب بہت سن چکی کرنا ہے جو دل کہے سر پہ میرے ہے اب کھلا آسماں پنکھ بکھیرے میں اڑ چلی ہوں وہاں سر پہ میرے ہے اب کھلا آسماں پنکھ بکھیرے...