ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے بہت نکلے مِرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے ♪ نکلنا خلد سے آدم کا سنتے آئے ہیں، لیکن نکلنا خلد سے آدم کا سنتے آئے ہیں، لیکن بڑے بے آبرو ہو کر تِرے کوچے سے ہم نکلے ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے ♪ خدا کے واسطے پردہ نہ کعبے سے اٹھا، ظالم خدا کے واسطے پردہ نہ کعبے سے اٹھا، ظالم کہیں ایسا نہ ہو، یاں بھی وہی کافر صنم نکلے ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے ♪ کہاں مَے خانے کا دروازہ، غالبؔ، اور کہاں واعظ کہاں مَے خانے کا دروازہ، غالبؔ، اور کہاں واعظ پر اِتنا جانتے ہیں، کل وہ جاتا تھا کہ ہم نکلے ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے بہت نکلے مِرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے