ہماری زندگی کیا ہے شعور ذات کی خاطر ہی بس اک آزمائش ہے ہماری لرزشیں ہم کو سکھاتی ہیں نئی راہیں دکھاتی ہیں ہماری انتہاۓ شوق کیا ہے ہمیں ہر راہ گزر پہچان لے گی ہمارے سامنے منزل نشاں ہے نئی صبح ہمیں بھی جان لے گی ہماری آرزو کیا ہے کہ ہم اپنی رگِ جاں میں وفا کے رنگ بھر دیں ہماری آ گہی ہم کو بناتی ہے نئی شامعیں جاگتی ہے ہماری انتہاۓ شوق کیا ہے ہمیں ہر راہ گزر پہچان لے گی ہمارے سامنے منزل نشاں ہے نئی صبح ہمیں بھی جان لے گی ارادوں کی زمیں پر کاوشوں کے پھول کھلتے ہیں کوئی آندھی کوئی توفاں کبھی راسته نہ روکے ہمیں پورا یقین ہے جب ہمارے دِل سے ہر پل ایک ہی آواز آتی ہے اللہ، اللہ ہماری انتہاۓ شوق کیا ہے ہمیں ہر راہ گزر پہچان لے گی ہمارے سامنے منزل نشاں ہے نئی صبح ہمیں بھی جان لے گی ہماری انتہاۓ شوق کیا ہے ہمیں ہر راہ گزر پہچان لے گی ہمارے سامنے منزل نشاں ہے نئی صبح ہمیں بھی جان لے گی