ہم تو راتوں میں نیند کے پیاسے ہیں ہم کو ہم کو خواب کیوں آتے ہیں کچھ ان کہے ان سنے سوالوں کے جواب دو فاصلے بے چینیاں مِٹ اب جانے دو ہم تو راستے بھی بھُول جاتے ہیں ہم کو ہم کو دُور سے بھلاتے ہو کچھ غم سا ہے، درد ہوا، دیوانوں کا یہ شوق ہے فاصلے بے چینیاں مِٹ اب جانے دو یہ تو جانے بھی نا ہم صدا سے منے بھی نا ہم یہ تو جانے بھی نا ہم صدا سے منے بھی نا ہم دیوانگی نہیں تو پھر کیا زندگی یہ تو بتا کیا ہوا کیا ہو گیا مجھے تو نا بتا سب بُرا لگے بھلا بولو کیوں بھلا یہ تو میری آواز کے ديوانے سارے جہان کو نا منے میری آواز کے ديوانے تُو تُو تُو