Kishore Kumar Hits

Ali Zafar - Faslon Ko Takalluf şarkı sözleri

Sanatçı: Ali Zafar

albüm: Faslon Ko Takalluf


فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر، ہم بھی بے بس نہیں، بے سہارا نہیں
فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر، ہم بھی بے بس نہیں، بے سہارا نہیں
خود اُنہی کو پُکاریں گے ہم دُور سے راستے میں اگر پاؤں تھک جائیں گے
خود اُنہی کو پُکاریں گے ہم دُور سے راستے میں اگر پاؤں تھک جائیں گے
ہم مدینے میں تنہا نکل جائیں گے اور گلیوں میں قصداً بھٹک جائیں گے
ہم مدینے میں تنہا نکل جائیں گے اور گلیوں میں قصداً بھٹک جائیں گے
ہم وہاں جا کے واپس نہیں آئیں گے، ڈھونڈتے ڈھونڈتے لوگ تھک جائیں گے
ہم وہاں جا کے واپس نہیں آئیں گے، ڈھونڈتے ڈھونڈتے لوگ تھک جائیں گے
جیسے ہی سبز گنبد نظر آئے گا بندگی کا قرینہ بدل جائے گا
جیسے ہی سبز گنبد نظر آئے گا بندگی کا قرینہ بدل جائے گا
سر جُھکانے کی فُرصت ملے گی کِسے، خُود ہی پلکوں سے سجدے ٹپک جائیں گے
سر جُھکانے کی فُرصت ملے گی کِسے، خُود ہی پلکوں سے سجدے ٹپک جائیں گے
نامِ آقا جہاں بھی لیا جائے گا، ذکر اُن کا جہاں بھی کیا جائے گا
نامِ آقا جہاں بھی لیا جائے گا، ذکر اُن کا جہاں بھی کیا جائے گا
نُور ہی نُور سینوں میں بھر جائے گا، ساری محفل میں جلوے لپک جائیں گے
نُور ہی نُور سینوں میں بھر جائے گا، ساری محفل میں جلوے لپک جائیں گے
اے مدینے کے زائر، خُدا کے لیے، داستانِ سفر مُجھ کو یوں مت سُنا
اے مدینے کے زائر خُدا کے لیے، داستانِ سفر مُجھ کو یوں مت سُنا
بات بڑھ جائے گی، دل تڑپ جائے گا، میرے محتاط آنسو چھلک جائیں گے
بات بڑھ جائے گی، دل تڑپ جائے گا، میرے محتاط آنسو چھلک جائیں گے
اُن کی چشمِ کرم کو ہے اس کی خبر، کس مُسافر کو ہے کتنا شوقِ سفر
اُن کی چشمِ کرم کو ہے اس کی خبر، کس مُسافر کو ہے کتنا شوقِ سفر
ہم کو، اقبالؔ، جب بھی اجازت ملی ہم بھی آقا کے دربار تک جائیں گے
ہم کو، اقبالؔ، جب بھی اجازت ملی ہم بھی آقا کے دربار تک جائیں گے
فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر، ہم بھی بے بس نہیں، بے سہارا نہیں
خود اُنہی کو پُکاریں گے ہم دُور سے راستے میں اگر پاؤں تھک جائیں گے
(ﷺ)

Поcмотреть все песни артиста

Sanatçının diğer albümleri

Benzer Sanatçılar