ھائے صغریٰ جب اہلِ حرم آئے مدینے میں پلٹ کر صغریٰ سے کہا ثانیِ زہرا نے لپٹ کر اچھا ہوا صغریٰ تو میرے ساتھ نہیں تھی اچھا ہوا صغریٰ تو میرے ساتھ نہیں تھی زینب کا تھا نوحہ ہم لُٹ گئے صغریٰ اچھا ہوا صغریٰ تو میرے ساتھ نہیں تھی ہائے اس بات پہ کرتی ہوں ادا شکر کا سجدہ ہم میں سے کسی کا تو سلامت رہا پردہ ارے کس طرح بتاؤں تجھے دل پھٹتا ہے میرا سادات کی غیرت کا تقاضہ نہیں صغریٰ بس اتنا ہی کہتی ہوں ردا ابکہ چھنی تھی اچھا ہوا صغریٰ تو میرے ساتھ نہیں تھی اچھا ہوا صغریٰ اچھا ہوا صغریٰ اچھا ہوا صغریٰ تو میرے ساتھ نہیں تھی ہائےتو پوچھتی ہے سرخ ہے کیوں آپ کی چادر آ تجھ کو بتاؤں میرے مظلوم کی دختر جب خیمے میں شہ لائے تھے لاشِ علی اکبر میں ایسے گری لاش کے پہلو میں ترپ کر اکبر کے لہو سے یہ ردا سرخ ہوئی تھی اچھا ہوا صغریٰ تو میرے ساتھ نہیں تھی اچھا ہوا صغریٰ اچھا ہوا صغریٰ اچھا ہوا صغریٰ تو میرے ساتھ نہیں تھی ہائے کس طرح رہی ہو گی تو اس گھر میں اکیلی احساس مجھے ہے تیرے اس درد کا بیٹی لیکن تو ضعیفہ ہوئی فرقت میں پدر کی تجھ کو تو خبر صرف شہادت کی ہے پہنچی میں شہ کا گلا کٹتے ہوئے دیکھ رہی تھی اچھا ہوا صغریٰ تو میرے ساتھ نہیں تھی اچھا ہوا صغریٰ اچھا ہوا صغریٰ اچھا ہوا صغریٰ تو میرے ساتھ نہیں تھی ہائے کیا بغض ہے بابا سے مسلمانوں کو جانے ارے پھر آئے تھے گھر فاطمہ زہرا کا جلانے سب آ کے کھڑے ہو گئے بے کس کے سرہانے ارے اس وقت ستم گاروں سے عابد کو بچانے بیٹی پھپھی اماں تیری شعلوں پہ چلی تھی اچھا ہوا صغریٰ تو میرے ساتھ نہیں تھی اچھا ہوا صغریٰ اچھا ہوا صغریٰ اچھا ہوا صغریٰ تو میرے ساتھ نہیں تھی ہائے تنہائی میں لے جا کے کبھی پوچھنا ماں سے کس طرح سے گزری تیری ماں بہنیں وہاں سے باتیں جہاں سب کرتے ہیں پتھر کی زباں سے ارے شب کو بھی گزرنا بڑا مشکل ہے جہاں سے بے پردہ وہاں دن میں ہر اک بی بی کھڑی تھی اچھا ہوا صغریٰ تو میرے ساتھ نہیں تھی اچھا ہوا صغریٰ اچھا ہوا صغریٰ اچھا ہوا صغریٰ تو میرے ساتھ نہیں تھی ہائے ارے نانا کا مدینہ ہے نہیں خوف کسی کا دل کھول کے رو کون تجھے مارے گا دُرّا ارے لیکن کبھی بابا پہ جو روتی تھی سکینہ شہ لی کبھی دُرّا کبھی کھاتی تھی طماچہ ارے رونے پہ بھی معصوم کے پابندی لگی تھی اچھا ہوا صغریٰ تو میرے ساتھ نہیں تھی اچھا ہوا صغریٰ اچھا ہوا صغریٰ اچھا ہوا صغریٰ تو میرے ساتھ نہیں تھی ہائے اے میر تکلم وہ قیامت تھی قیامت زینب نے سنائی جو سکینہ کی شہادت ارے سادات پہ صغریٰ تھا عجب عالمِ غریب زنداں کے اندھیرے میں بنائی گئی تربت دم توڑتی بچی نے بھی یہ بات کہی تھی اچھا ہوا صغریٰ تو میرے ساتھ نہیں تھی اچھا ہوا صغریٰ اچھا ہوا صغریٰ اچھا ہوا صغریٰ تو میرے ساتھ نہیں تھی