Kishore Kumar Hits

Syed Farhan Ali Waris - Abbas Teri Behno Ko şarkı sözleri

Sanatçı: Syed Farhan Ali Waris

albüm: Jannat Hai Karbala, Vol. 19


ہائے شام ہائے شام
ہائے شام ہائے شام
ہائے عباس ہائے عباس
ہائے عباس ہائے عباس
ہائے عباس ہائے عباس
ہائے عباس ہائے عباس
عباس تیری بہنوں کو بازار میں لایا جاتا ہے
عباس تیری بہنوں کو بازار میں لایا جاتا ہے
سورج نے کھلے سر جس کو گھر میں بھی کبھی نہ دیکھا
افسوس وہی شہزادی بلوے میں گئی واویلا
زینب کی یہاں آمد پر دربار سجایا جاتا ہے
عباس تیری بہنوں کو بازار میں لایا جاتا ہے
عباس تیری بہنوں کو بازار میں لایا جاتا ہے
کس شان سے تیری زینب مہمل میں چلی تھی گھر سے
اور آج سفر پر نکلی تو راہ میں پتھر برسے
بے پردہ نبی زادی کو گلیوں میں پھیرایا جاتا ہے
عباس تیری بہنوں کو بازار میں لایا جاتا ہے
عباس تیری بہنوں کو بازار میں لایا جاتا ہے
کیا تجھ سے کہوں اے غازی دیکھے ہیں یہاں غم کیسے
راہوں میں سکینہ تیری پانی کے لئے گر روئے
بچی کو دکھا کر پانی ریتی پہ بہایا جاتا ہے
عباس تیری بہنوں کو بازار میں لایا جاتا ہے
عباس تیری بہنوں کو بازار میں لایا جاتا ہے
بے درد ہیں بے غیرت ہیں یہ شام کے رہنے والے
آنکھوں پہ پڑے ہیں پردے اور ان کی زباں پر تالے
یہ چپ ہیں نبی زادی کو بلوے میں بلایا جاتا ہے
عباس تیری بہنوں کو بازار میں لایا جاتا ہے
عباس تیری بہنوں کو بازار میں لایا جاتا ہے
اک لمحہ نہیں ہے ایسا ایذا نہ کوئی پہنچائے
تھک کر وہ کہیں گر بیٹھے سجاد کو نیند آ جائے
ہر ہر زنجیر ہلا کر قیدی کو جگایا جاتا ہے
عباس تیری بہنوں کو بازار میں لایا جاتا
عباس تیری بہنوں کو بازار میں لایا جاتا
دوہرایا گیا ماضی کو ہے ظلم وہی اور غم بھی
امت بھی وہی چہرے بھی دربار وہی اور ہم بھی
کل اماں جہاں آئیں تھیں اب مجھ کو بلایا جاتا ہے
عباس تیری بہنوں کو بازار میں لایا جاتا ہے
عباس تیری بہنوں کو بازار میں لایا جاتا ہے
راہوں میں کسی منزل پر دیتا جو ہمیں کوئی چادر
لے جاتے ہیں پھر وہ چادر حاکم کے سپاہی آ کر
اک غم میں تیری زینب کو کئی بار رُلایا جاتا ہے
عباس تیری بہنوں کو بازار میں لایا جاتا ہے
عباس تیری بہنوں کو بازار میں لایا جاتا ہے
برسات کبھی دُرّوں کی ہوتی ہے کہیں سنگ باری
اے بھائی بتا کیوں نہ ہو جینے سے مجھے بیزاری
سادات کو اِن راہوں میں ہر گام ستایا جاتا ہے
عباس تیری بہنوں کو بازار میں لایا جاتا ہے
عباس تیری بہنوں کو بازار میں لایا جاتا ہے
یہ فرشِ عزا یہ ماتم زینب کا قرض ہے ہم پر
دنیا سے کَہیں پھر کیوں نہ فرحان اور مظہر رو کر
جو آلِ نبی پر گزری نوحوں میں سنایا جاتا ہے
عباس تیری بہنوں کو بازار میں لایا جاتا ہے
عباس تیری بہنوں کو بازار میں لایا جاتا ہے
ہائے شام ہائے شام
ہائے شام ہائے شام

Поcмотреть все песни артиста

Sanatçının diğer albümleri

Benzer Sanatçılar