ہائے سادات، ہائے سادات ہائے سادات، ہائے سادات گیارہ محرم کی آئی سحر (آئی سحر) آئے رسن لے کے کچھ اہلِ شر (کچھ اہلِ شر) قیدی بنی ساری شہزادیاں اک ریسماں میں سبھی نوحہ گر یوں کربلا سے کیا آلِ نبی نے سفر آگے کٹے ہوئے سر پیچھے کُھلے ہوئے سر (آگے کٹے ہوئے سر پیچھے کُھلے ہوئے سر) (آگے کٹے ہوئے سر پیچھے کُھلے ہوئے سر) ماؤں کی نظروں میں نورِ نظر بہنوں کی نظروں میں بھائی کے سر راہ مل کے جائے نہ ہودج کوئی کانٹوں بھرے راستوں سے گزر نوحہ اسیروں کا ہے کیسے اٹھائیں نظر؟ (آگے کٹے ہوئے سر پیچھے کُھلے ہوئے سر) (آگے کٹے ہوئے سر پیچھے کُھلے ہوئے سر) ناقے سے بالی سکینہ گری اور قافلے سے جدا ہو گئی آغوش میں سیدہ نے لیا اتنے میں زینب وہاں آ گئی رو کر کہا دیکھ لو اماں ہمارا سفر (آگے کٹے ہوئے سر پیچھے کُھلے ہوئے سر) (آگے کٹے ہوئے سر پیچھے کُھلے ہوئے سر) تکریب منزل پہ چوتھا قیام عیسائی مسلم نے کی صلحِ عام اک شخص لے آیا کچھ چادریں تاریخ میں جس کا یحییٰ ہے نام معلوم جب یہ ہوا آلِ نبی ہے مگر (آگے کٹے ہوئے سر پیچھے کُھلے ہوئے سر) (آگے کٹے ہوئے سر پیچھے کُھلے ہوئے سر) کیا ظلم کی انتہا ہو گئی؟ نو بار چادر ملی پھر چِھنی اب اپنے غازی کو آواز دے دیتا تھا زینب کو طعنے شقی یہ دیکھ کر گر گیا نیزے سے غازی کا سر (آگے کٹے ہوئے سر پیچھے کُھلے ہوئے سر) (آگے کٹے ہوئے سر پیچھے کُھلے ہوئے سر) مجمع لعینوں کا راہِ کٹھن ہر سائیں پتھر سبھی مرد و زن زینب کرے کیسے اپنا دفاع گردن میں ہاتھ اور اس میں رسن خود سے نہیں اٹھ سکی اب گر گئی خاک پر (آگے کٹے ہوئے سر پیچھے کُھلے ہوئے سر) (آگے کٹے ہوئے سر پیچھے کُھلے ہوئے سر) زینب پہ ٹھہرے نہ کوئی نظر قرآن پڑھنے لگا شہ کا سر بابا کو دیکھا تو رونے لگا زینب کو دیکھا ہوا نوحہ گر سجاد بے بس ہوا جائے تو جائے کدھر (آگے کٹے ہوئے سر پیچھے کُھلے ہوئے سر) (آگے کٹے ہوئے سر پیچھے کُھلے ہوئے سر) رستے میں آیا جو شیریں کا گھر شیریں کے کانوں میں پہنچی خبر خوش ہو کے نکلی حسین آ گئے رونے لگی پھر وہ یہ دیکھ کر آیا ہے کس حال میں آقا میرا میرے گھر (آگے کٹے ہوئے سر پیچھے کُھلے ہوئے سر) (آگے کٹے ہوئے سر پیچھے کُھلے ہوئے سر) پہلے حرم نوحہ گر آ گئے نیزوں میں شہدا کے سر آ گئے شبیر وعدے نبھاتے ہوئے اک رات راہب کے گھر آ گئے راہب کا دل پھٹ گیا یہ قافلہ دیکھ کر (آگے کٹے ہوئے سر پیچھے کُھلے ہوئے سر) (آگے کٹے ہوئے سر پیچھے کُھلے ہوئے سر) بازار تو مختصر ہی سا تھا اڑھتیس گھنٹوں میں وہ طے ہوا جب بابِ ساعت پہ پہنچے حرم فرحان و مظہر عجب وقت تھا کس طرح داخل ہوئے دربار میں نوحہ گر؟ (آگے کٹے ہوئے سر پیچھے کُھلے ہوئے سر) (آگے کٹے ہوئے سر پیچھے کُھلے ہوئے سر) ہائے سادات، ہائے سادات ہائے سادات، ہائے سادات