میرے عزیز، تجھے یہ خوشی مبارک ہو نئی بہار، نئی زندگی مبارک ہو ♪ اِس سے پہلے کہ تیری چشمِ کرم معذرت کی نگاہ بن جائے پیار ڈھل جائے میرے اشکوں میں آرزو ایک آہ بن جائے مجھ پہ آ جائے عشق کا الزام اور تُو بے گناہ بن جائے میں تیرا شہر چھوڑ جاؤں گا میں تیرا شہر چھوڑ جاؤں گا اِس سے پہلے کہ سادگی تیری لبِ خاموش کو گلہ کہہ دے تیری مجبوریاں نہ دیکھ سکے اور دل تجھ کو بے وفا کہہ دے جانے میں بے خودی میں کیا پوچھوں جانے تُو بے رخی سے کیا کہہ دے میں تیرا شہر چھوڑ جاؤں گا میں تیرا شہر چھوڑ جاؤں گا چھوڑ کر ساحلِ مراد چلا اب سفینہ میرا کہیں ٹھہرے زہر پینا میرا مقدر ہے اور تیرے ہونٹ دل نشیں ٹھہرے کس طرح تیرے آستاں پہ رکوں جب نہ پاؤں تلے زمیں ٹھہرے میں تیرا شہر چھوڑ جاؤں گا میں تیرا شہر چھوڑ جاؤں گا مجھ کو اِتنا ضرور کہنا ہے وقتِ رخصت، سلام سے پہلے توڑ لوں رشتۂ نظر میں بھی تم اتر جاؤ بام سے پہلے لے، میری جان، میرا وعدہ ہے کل کسی وقت، شام سے پہلے میں تیرا شہر چھوڑ جاؤں گا