زندگی کا لمحہ لمحہ زندگی پر بار ہے جس طرف میں جارہا ہوں راستہ دشوار ہے کچھ نہیں ہے ایک گھروندہ ہے یے میری زندگی میں جدھر بھی دیکھتا ہوں ریت کی دیوار ہے مجھے ایک سمجھ کے سپنا بہتر ہے بھول ہی جانا نہ میرا انتظار کرنا نہ میرا اعتبار کرنا مجھے ایک سمجھ کے سپنا آنکھوں میں یہ نفرت کیسی آنکھوں میں یہ نفرت کیسی ہم لوگ تو ہے پردیسی نہ ہمیں کبھی پیار کرنا نہ ہمیں کبھی یاد کرنا نہ ہمیں کبھی پیار کرنا نی ہمیں کبھی یاد کرنا جس کو پاس وفا نہیں ہوتا وہ کبھی پار سا نہیں یوتا یہ تو حالات کی نوازش ہے آدمی خود برا نہیں ہوتا سنگ چھوڑا دل کو توڑا دنیا میں کہیں کا نہ چھوڑا نہ میری کبھی راہ تکنا نہ میرا کبھی نام لینا نہ میری کبھی راہ تکنا نہ میرا کبھی نام لینا سنگ چھوڑا دل کو توڑا