راہ طلب میں کون کسی کا اپنے بھی بیگانے ہیں راہ طلب میں کون کسی کا اپنے بھی بیگانے ہیں چاند سے مکھڑے رشک غزالاں سب جانے پہچانے ہیں راہ طلب میں کون کسی کا اپنے بھی بیگانے ہیں تنہائی سی تنہائی ہے کیسے کہیں کیسے سمجھائیں تنہائی سی تنہائی ہے کیسے کہیں کیسے سمجھائیں چشم و لب و رخسار کی تہ میں چشم و لب و رخسار کی تہ میں روحوں کے ویرانے ہیں راہ طلب میں کون کسی کا اپنے بھی بیگانے ہیں اف یہ تلاش حسن و حقیقت کس جا ٹھہریں جائیں کہاں اف یہ تلاش حسن و حقیقت کس جا ٹھہریں جائیں کہاں صحن چمن میں پھول کھلے ہیں صحن چمن میں پھول کھلے ہیں صحرا میں دیوانے ہیں راہ طلب میں کون کسی کا اپنے بھی بیگانے ہیں بالآخر تھک ہار کے یارو ہم نے بھی تسلیم کیا بالآخر تھک ہار کے یارو ہم نے بھی تسلیم کیا اپنی ذات سے عشق ہے سچا اپنی ذات سے عشق ہے سچا باقی سب افسانے ہیں چاند سے مکھڑے رشک غزالاں سب جانے پہچانے ہیں راہ طلب میں کون کسی کا اپنے بھی بیگانے ہیں