تم وہی ہو، لو تمھیں آج بتا دیتے ہیں تم وہی ہو، لو تمھیں آج بتا دیتے ہیں تم وہی ہو... چاندنی میں جسے لہروں پہ مچلتے دیکھا چودھویں رات میں بادل سے نکلتے دیکھا جس کی انگڑائی تھی اٹھتے ہوئے طوفانوں میں جس کو کلیوں کے کلیجے پہ ٹہلتے دیکھا تم وہی ہو، لو تمھیں آج بتا دیتے ہیں تم وہی ہو... جس کو سینے میں دھڑکتے ہوئے اکثر پایا جس کو تنہائی میں پہلو کے برابر پایا اور کبھی ہم کو جدائی کا جو احساس ہوا اپنی ہر سانس کو چلتا ہوا خنجر پایا تم وہی ہو، لو تمھیں آج بتا دیتے ہیں تم وہی ہو... جس کے گالوں کو محبت سے کنول کہتے رہے جس سے ملنے کے ارادے کو اٹل کہتے رہے جانِ جاں، جانِ تمنا کا دیا ہم نے خطاب آج تک جس کے تصور میں غزل کہتے رہے تم وہی ہو، لو تمھیں آج بتا دیتے ہیں تم وہی ہو، لو تمھیں آج بتا دیتے ہیں تم وہی ہو...