خبر تحیر عشق سن خبر تحیر عشق سن نہ جنوں رہا نہ پری رہی نہ تو تو رہا نہ تو میں رہا جو رہی سو بے خبری رہی خبر تحیر عشق سن خبر تحیر عشق سن ♪ چلی سمت غیب سے اک ہوا چلی سمت غیب سے اک ہوا کہ چمن ظہور کا جل گیا چلی سمت غیب سے اک ہوا کہ چمن ظہور کا جل گیا مگر ایک شاخ نہال غم مگر ایک شاخ نہال غم جسے دل کہیں سو ہری رہی نہ تو تو رہا نہ تو میں رہا جو رہی سو بے خبری رہی خبر تحیر عشق سن ♪ وہ عجب گھڑی تھی کہ جس گھڑی وہ عجب گھڑی تھی کہ جس گھڑی لیا درس نسخۂ عشق کا وہ عجب گھڑی تھی کہ جس گھڑی لیا درس نسخۂ عشق کا جو کتاب عقل کی طاق پر جو کتاب عقل کی طاق پر سو وہیں دھری کی دھری رہی نہ تو تو رہا نہ تو میں رہا جو رہی سو بے خبری رہی خبر تحیر عشق سن خبر تحیر عشق سن