تیری آنکھوں نے یوں ملتے ہی دھیرے سے مجھ سے کہا ہے یہیں رک جا، تھم جا، ٹھہر جا تیری منزل کا یہ پتا ہے رشتہ ہے یہ دل کا کوئی محسوس یوں ہونے لگا ہے احساس جو من میں جگا ہے یہ پیار نہیں ہے تو کیا ہے میری چاہت کا سفر ہے کیسے موڑ پر کوئی دل میں رہ کے بھی میرے ہے مجھ سے بے خبر ہے اپنا سا مگر نا محرم ہم سفر کوئی دل میں رہ کے بھی میرے ہے مجھ سے بے خبر نا محرم ہم سفر نا محرم ہم سفر ♪ یہ جو بندھن تجھ سے جڑا ہے مجھے قسمت سے ہی ملا ہے مجھے اپنا جو مان لیا ہے پھر کیوں مجھ سے تُو جدا ہے؟ بانٹے جو میری تنہائی سوا تیرے کوئی نہیں ہے کیسا یہ ستم ہے دل پر تجھے پا کے بھی تیری کمی ہے میرے آنسو بے اثر، میری آہیں بے ثمر کوئی دل میں رہ کے بھی میرے ہے مجھ سے بے خبر نا محرم ہم سفر نا محرم ہم سفر ♪ تجھے مل کے یہ دل کہتا ہے کہ میں خود سے ہی آج ملی ہوں تیرے لفظوں کی گہرائی میں میں یوں پل پل رو رہی ہوں تجھے پانے کی آس نہیں ہے تجھے کھونے سے پر ڈرتی ہوں تیرے بن مجھ کو لگتا ہے میں ادھوری سی ایک دعا ہوں میری باتوں کا مگر کوئی تجھ پہ نہ ہو اثر کوئی دل میں رہ کے بھی میرے ہے مجھ سے بے خبر نا محرم ہم سفر نا محرم ہم سفر