تُو یہ جانے تیرے آگے مجبور ہیں کس بات کا غرور؟ فائدہ اُٹھائیے، کیسا یہ سرور ہے؟ دیتا صدائیں، کیوں نہ تجھ کو سنائی دیں؟ تیرا دیوانہ پوری دنیا گواہی دے میں لاپرواہ، سر پھرا، پر بے وفا نہیں کب تک یہ عاشق آخر اپنی صفائی دے؟ تُو ہاں کر کبھی، میں بدلوں ابھی ہے میری مصیبت یہ تیرا ضمیر چہرا اصل تُو اپنا دکھائی جائے کیوں پھر مجھ کو ستائی جائے؟ تیری بس یاد، یاد، یاد، یاد آئے مجھے بار، بار، بار، بار یہ سونے نہ دے، جینے نہ دے اور کسی کا ہونے نہ دے تیری بس یاد، یاد، یاد، یاد میں بولا "I'm going home, but" "اصل میں I am going crazy" Double black for the pain Rollie Rollie got me faded You played me, ہاں ٹھیک ہے I'll be over you by the weekend Been in the game for 10 کلا میرے دل کے کتنے قریب ہے گزاری ہیں غربت میں راتیں (راتیں) کتابوں میں ملنی نہیں باتیں (باتیں) آنے والے آتے ہوں گے مجھے اُن کی فکر ہے جو نہیں آتے (نہ!) تیرے بن عید نہیں عید (yeah!) چہرہ نہیں قابلِ دید (yeah!) چہرے پہ فکر ہے واضح تُو چہرے کو پڑھنا تو سیکھ تُو مجھ کو راستے دے میں تجھ کو بدلے میں فاصلے دوں (yeah!) تُو مجھ کو آسرے دے میں دل کی تجوری سے راز ایک دوں (نہ!) چاہے پھر سانس نہ لیں تیرا دیدار اور موت قبول (yeah!) کروں قربان تجھ پہ یہ زندگی تو ہو گی ہر سانس وصول میں بدلوں تو بنوں پھر کیا؟ (کیا؟) کہ تُو میرا ہو کے بھی نہ (نہ!) Got everything that I need Give you anything that you want Ya, I smoke trees, write songs تیری سوچ، all night long I could write all my wrongs, but you're gone and تُو ہاں کر کبھی، میں بدلوں ابھی ہے میری مصیبت یہ تیرا ضمیر چہرا اصل تُو اپنا دکھائی جائے کیوں پھر مجھ کو ستائی جائے؟ تیری بس یاد، یاد، یاد، یاد آئے مجھے بار، بار، بار، بار یہ سونے نہ دے، جینے نہ دے اور کسی کا ہونے نہ دے تیری بس یاد، یاد، یاد، یاد Yeah-uh, رات یہ سونے کے لئے مگر ہم سوئے نہیں، کروٹ بدلتے رہتے سوچوں میں ہم کھوئے رہے یادوں کے بستے لئے، آنکھوں کو بھگوئے نہیں خود پہ یہ فخر، وہ میرے جانے پہ روئے نہیں (yeah!) یار دیوار بنے، رشتوں میں درار ڈلے گزرے کیا سال بڑھے، غموں کے پہاڑ بنے سب کی زبان بنے، دل یہ مزار بنے آنا دربار میرے، لکھ رہے رات کے چار بجے لفظوں کے تاجر، ہم ہجرت تو ہجر کے عادی برساتیں یہ بدل، زمانے سے پوچھو ہم کتنے بہادر وہ آج بھی سمجھیں ہمیں پاگل وہ ڈھونڈیں جواب، کیوں پوچھوں سوال؟ میری کیا مجال؟ فہموں کو مان کیا دوں، میں مثال تُو ہے بے مثال، ہے بستی اُجاگر ہم شب کے مسافر، سفر بھی متاثر میں اردو کا راکب، نظر بڑی قاتل اصل میری واضح، گواہ میرا عاصم میں دنیا سے عاجز، لکھ رہا تیری خاطر راتیں یہ ڈھلتی نہیں، وقت کی طرح کیوں بدلتی رہی؟ مانے گی وہ اپنی غلطی نہیں میں آج بھی وہی، کوئی جلدی نہیں تیری بس یاد، یاد، یاد، یاد آئے مجھے بار، بار، بار، بار یہ سونے نہ دے، جینے نہ دے اور کسی کا ہونے نہ دے تیری بس یاد، یاد، یاد، یاد ♪ تیری بس یاد، یاد، یاد، یاد