عشقِ خطا کرتے رہے کبھی میں، کبھی تم یوں ہی کتنے فاصلے تھم گئے کبھی میں، کبھی تم اور دیکھتے دیکھتے رہ گئے ہوتے گئے کیوں لا پتہ کبھی میں، کبھی تم؟ ہم ٹھہرے پر قدم چل پڑے کبھی میں، کبھی تم جانے کتنے فاصلے تھم گئے جلتے رہے چپ کر کے پانی میں پر کچھ تھی نئی روایت کہانی میں کبھی میں، کبھی تم لفظوں سے نہ کبھی کہہ سکے کبھی میں، کبھی تم جانے کیسے آرزو بن گئے تیرے بنا میں نے سدھ بدھ کھویا تیرے بنا میں نے چین گنوایا تیرے بنا سب لاگے ہے اپنا پرایا، پرایا تیرے بنا میں نے سدھ بدھ کھویا تیرے بنا میں نے چین گنوایا تیرے بنا سب لاگے ہے اپنا پرایا، پرایا تنہا ہوں میں، تنہا ہے تُو میری انا تیرا غرور سوال کر، جواب دوں کہ تیرے بنا کیا ہے سکوں جلتے رہے چپ کر کے پانی میں پر کچھ تھی نئی روایت کہانی میں کبھی میں، کبھی تم جانے کیسے راہ گزر بن گئے کبھی میں، کبھی تم بس دیکھتے دیکھتے رہ گئے