میں ایک ڈبے میں بند ہوں چار دیواری، بے بس ہوں کچّی زمیں ہے ٹوٹا آسماں میں ایک ڈبے میں بند ہوں سورج کی کرن ہوں پر بس باقی ہے اندھیرا ♪ یہ چھوٹا ہے گھر میرا اس میں سب کچھ ہے ٹیڑھا ایک کونے میں میں بیٹھا دوسرے میں ہے ایک کیڑا نیند آتی نہیں ہمیں، پر سپنے تو دیکھتے یہاں یہ خالی ہے گھر میرا اس میں سب کچھ ہے ٹیڑھا ایک کونے میں میں بیٹھا دوسرے میں ہے کوئی نہ نیند آتی نہیں مجھے، پر سپنے تو دیکھے ہیں یہاں-آں-آں اس ڈبے کے پر ہیں ہم آسماں کی طرف ہیں اب بس چونی ہیں اُونچائیاں میں ایک ڈبے میں بند ہوں بدلی دیوار کے رنگ ہوں کچّی زمیں ہے کھلا آسماں میں ایک ڈبے میں بند ہوں شائد اس کو ہی پسند ہوں کچّی زمیں ہے دل ہے بڑھا