مجھ کو رسوائی کا ملال نہیں اِن لبوں پر کوئی سوال نہیں اپنی عزت کی فکر کیا مجھ کو جب تجھے ہی کوئی خیال نہیں مجھے ناچنے دو کہ شاید یہ گھنگرو مجھے ناچنے دو کہ شاید یہ گھنگرو کسی کی نگاہوں میں غیرت جگا دے مجھے ناچنے دو کہ شاید یہ گھنگرو ♪ یہ کم ہمتی کا زمانہ نہیں ہے جو جھکتا ہے اُس کو جھکاتی ہے دنیا جو مظلوم بن کر رہے اِس جہاں میں اشاروں پہ اُس کو نچاتی ہے دنیا جو احساس بیدار ہو جائے دل میں تو پتھر کو بھی ایک شعلہ بنا دے مجھے ناچنے دو کہ شاید یہ گھنگرو مجھے ناچنے دو کہ شاید یہ گھنگرو کسی کی نگاہوں میں غیرت جگا دے مجھے ناچنے دو کہ شاید یہ گھنگرو ♪ جو دل کو نہ گرما سکے وہ لہو کیا وہ شعلہ ہی کیا جو بھڑکنا نہ جانے جو طوفاں کا رخ موڑ سکتا ہے پل میں وہ جذبہ تجھے بھی دیا ہے خدا نے ہر انساں میں ایک اور انساں چھپا ہے جو کب جانے اٹھ کر قیامت مچا دے مجھے ناچنے دو کہ شاید یہ گھنگرو مجھے ناچنے دو کہ شاید یہ گھنگرو کسی کی نگاہوں میں غیرت جگا دے مجھے ناچنے دو کہ شاید یہ گھنگرو ♪ نہ ہو اپنے انجام کی فکر جس کو وہ آغاز میں دیکھنا چاہتی ہوں تیری ٹھوکروں میں ہو سارا زمانا وہ انداز میں دیکھنا چاہتی ہوں یہی وقت ہے، آج تُو تیر بن جا نہ ٹوٹے کسی سے وہ زنجیر بن جا تیری عزت ناچ رہی ہے آج سرِ بازار روک سکے تو روک لے بڑھ کر گھنگرو کی جھنکار