ذرا سی دیر میں برسوں کا دوستانہ لگے ذرا سی دیر میں برسوں کا دوستانہ لگے وہ اجنبی ہے تعلق مگر پرانا لگے ذرا سی دیر میں برسوں کا دوستانہ لگے میں اُس مقام پہ اُس سے جدا ہوا ہوں جہاں میں اُس مقام پہ اُس سے جدا ہوا ہوں جہاں میں اُس مقام پہ اُس سے جدا ہوا ہوں جہاں اب اُس کو ڈھونڈنا چاہوں تو اک زمانہ لگے ذرا سی دیر میں برسوں کا دوستانہ لگے خیال و خواب کی دنیا کا ایک ہم راہی خیال و خواب کی دنیا کا ایک ہم راہی خیال و خواب کی دنیا کا ایک ہم راہی مجھے کبھی تو حقیقت، کبھی فسانہ لگے ذرا سی دیر میں برسوں کا دوستانہ لگے ہمیں بھی بولنا آتا ہے بول سکتے ہیں ہمیں بھی بولنا آتا ہے بول سکتے ہیں ہمیں بھی بولنا آتا ہے بول سکتے ہیں ہمارے چاہنے والوں کو گر برا نہ لگے ذرا سی دیر میں برسوں کا دوستانہ لگے وہ اجنبی ہے تعلق مگر پرانا لگے ذرا سی دیر میں برسوں کا دوستانہ لگے