کچھ ہے یہاں جل کے بجھا ہے دھواں سا کچھ ہے یہاں جل کے بجھا ہے دھواں سا چل کے جہاں ہوں میں رکا ہے کنواں سا خود سے روٹھا ہوا ہوں کیسے خود کو مناؤں؟ تھوڑا ٹوٹا ہوا، روٹھا ہوا دل لے کے جاؤں کہاں؟ مرشد رے، کوئی ایسی دوا دے مرشد رے، مجھے مجھ سے ملا دے مرشد رے، تھوڑے پردے ہٹا دے مرشد رے، میری بگڑی بنا دے وعدوں کی اِس ہلچل میں سازش کی اک دلدل ہے مخمل کے اِن لہجوں سے مرتا کوئی ہر پل ہے یہ چہرے مسجد، مندر سے سارے جھوٹے ہیں اندر سے کبھی اُڑا، کبھی مُڑا کسی سے نہ جُڑا خود سے روٹھا ہوا ہوں کیسے خود کو مناؤں؟ تھوڑا ٹوٹا ہوا، روٹھا ہوا دل لے کے جاؤں کہاں؟ مرشد رے، کوئی ایسی دوا دے مرشد رے، مجھے مجھ سے ملا دے مرشد رے، تھوڑے پردے ہٹا دے مرشد رے، میری بگڑی بنا دے